Posts

Showing posts from July, 2020

پاکستان میں بننے والے ڈیم کی تفصیلات

کیا آپ کو علم ہے کہ ایوب خان کے 11سالہ دور میں 3بڑے ڈیم بنے ضیاالحق کے 10سال میں 8ڈیم مشرف کے 9سالُ میں 3 ڈیم بینظیر کے دور میں ٹوٹل 5 ڈیم اور نواز شرئف دور میں 11 بڑے ڈیم بنے پاکستان کُی کل بجلی پیداوار کا تقریبا 40 فیصد ن دور میں نیشنل گرڈ میں شامل ہوا :1 1958-69 1961 waliltangi dam 1967 Mangla 1974 tarbela dam 1978-88 1979 hub dam 1982 Mangi dam 1983 shadak dam 1984 khud koocha 1985 under base dam 1986 thamarak dam 1987 amach dam 1988 shaiker dam :2 1990-93 1991 khajeer dam 1991 tooth dam 1993 shagai dam 1993 sasnak mana storage 1993-96 1994 band e chaman 1994 nishpa dam 1994 pinakai dam 1994 tabai dam 1995 akra kaur 1997-99 1995–96 hingi dam 1997 Tangi dam :3 1999-08 2002 chotiari dam 2006 Mirani Dam 2007 sabaqzai dam 2008-13 2011 dandy dam 2013-18 2013 satpara dam 2014 drawat dam۔ 2010 2015 Noulong dam 2018 neelam jehlum 2019 nai gaj :4 Disclaimer: Might be slight error in completion years mentioned since i pulled the data from a lot of sources :5

اٹھارویں آئینی ترمیم کیا ہے؟ آئیے ایک نظر ڈالتے ہیں۔

Image
اٹھارویں آئینی ترمیم 8اپریل 2010 کو پاس ہوئی. اس ترمیم کی رو سے آئین میں سو کے قریب تبدیلیاں کی گئیں جنہوں نے آئین کے 83 آرٹیکلز کو متاثر کیا. اس ترمیم کی رو سے ضیاء دور میں کی گئی تقریباً تمام آئینی ترامیم کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مشرف دور کی 17ویں ترمیم کو بھی رول بیک کیا گیا. اٹھارویں ترمیم کے تحت ○ شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخوا رکھا گیا۔ ○ دو صوبوں کے انگریزی ناموں کے سپیلنگز میں تبدیلی کے تحت Baluchistan کو Balochestan اور Sind کو Sindh کیا گیا ہے۔ ○ 1973کےآئین میں شامل آرٹیکل6ریاست اور آئین سےغداری میں ملوث افراد کےلیے سخت سزائیں تجویز کی گئی تھی، اٹھارویں ترمیم کےتحت اس میں مزید تبدیلی کرکے آرٹیکل 2۔6 الف کا اضافہ کیاگیا ہے۔ جس کےتحت آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی میں ملوث افرادکو سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت معاف نہیں کرسکتی. اٹھارویں ترمیم کے تحت ○آرٹیکل 25 الف کا اضافہ کر کے 5 سے 16 برس کی عمر تک تعلیم کی لازمی اور مفت فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ○آرٹیکل 38 کے تحت صوبائی اکائیوں کے درمیان موجود وسائل اور دیگر خدمات کی غیر منصفانہ تقسیم کا خاتمہ کیا گیا ہے۔...

سلطان تم نے اپنے آپ کو تو بچا لیا ہمیں کون بچائے گا

Image
اﯾﮏ ﺑﺎﺭ ترکی کے ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﻠﯿﻤﺎﻥ ﺍﻟﻘﺎﻧﻮﻧﯽ ﮐﻮ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮐﮧ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﮍﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺑﮩﺖ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﮐﻮ ﺑﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﻞ ﮨﮯ ؟ ﻣﺎﮨﺮﯾﻦ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻓﻼﮞ ﺗﯿﻞ ﺍﮔﺮ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ کی ﺟﮍﻭﮞ ﭘﺮ ﭼﮭﮍﮎ ﺩﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﺧﺘﻢ ﮨﻮ جائیں ﮔﯽ، ﻣﮕﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﯽ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﮐﺎﻡ ﮐﺮﻧﮯ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺍﺱ ﮐﮯﺑﺎﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺷﺮﻋﯽ حکﻢ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺧﻮﺩ ﭼﻞ ﮐﺮ ﺭﯾﺎﺳﺘﯽ ﻣﻔﺘﯽ ﺟﻦ ﮐﻮ ﺷﯿﺦ ﺍﻻﺳﻼﻡ ﮐﮩﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮔﺌﮯ ﻣﮕﺮ ﺷﯿﺦ ﮔﮭﺮ ﭘﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﮏ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺷﻌﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﮑﮫ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺭﮐﮭﺎ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺗﮭﺎ : " ﺍﺫﺍ ﺩﺏ ﻧﻤﻞ ﻋﻠﯽ ﺍﻟﺸﺠﺮ ﻓﮭﻞ ﻓﯽ ﻗﺘﻠﮧ ﺿﺮﺭ ؟ " ﺍﮔﺮ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻗﺘﻞ ﮐﺮﻧﮯ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽﺿﺮﺭ ﮨﮯ؟ " ﺟﺐ ﺷﯿﺦ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﻐﺎﻡ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﻟﮑﮭﺎ : " ﺍﺫﺍ ﻧﺼﺐ ﻣﯿﺰﺍﻥ ﺍﻟﻌﺪﻝ ﺍﺧﺬ ﺍﻟﻨﻤﻞ ﺣﻘﮧ ﺑﻼ ﻭﺟﻞ " " ﺍﮔﺮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﺎ ﺗﺮﺍﺯﻭ ﻗﺎﺋﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﭼﯿﻮﻧﭩﯿﺎں ﺻﺮﻑ ﺍﭘﻨﺎ ﺣﻖ ﻟﯿﺘﯽ ﮨﯿﮟ " ، ﺷﯿﺦ ﻧﮯ ﺍﺷﺎﺭﮦ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﮨﻢ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ۔ سلطان ﺁﺳﭩﺮﯾﺎ ﮐﮯ ﺩﺍﺭ ﺍﻟﺤﮑﻮﻣﺖ ﻭﯾﺎﻧﺎ ﮐﻮ ﻓﺘﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ﻧﯿﺖ ﺳﮯ ﺟﮩﺎﺩﯼ ﺳﻔﺮ ﭘﺮ ﻧﮑﻠﮯ ﻣﮕﺮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﺘﻘﺎﻝ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﻮ ﺁﭖ کے ﺟﺴﺪ ﺧﺎﮐﯽ کو ﻭﺍﭘﺲ ﺍﺳﺘﻨﺒﻮﻝ ﻻیا گیا، ﺁﭖ ﮐﯽ ﺗﺠﮩﯿﺰ ﻭ تک...

پھر کیا بنے گا؟

Image
ایک پہاڑی سلسلے کے اوپر رن وے بنا ہوا تھا۔ ایک طیارہ مسافروں سے بھر چکا تھا۔ ابھی تک پائلٹ نہیں آیا تھا۔ کہ اچانک مسافروں نے دیکھا کہ دو افراد ہاتھوں میں سفید چھڑی لئے آنکھوں پر سیاہ چشمے پہنے آئے۔ اور کاک پٹ میں چلے گئے۔مسافروں میں چہ می گوئیاں شروع ہوئیں کہ پائلٹ تو دونوں نابینا ہیں۔ سپیکر پر آواز آئی۔ کہ میں پائلٹ فلاں صاحب جہاز کا کیپٹن بول رہا ہوں اور میرے ساتھ فلاں صاحب میرے معاون پائلٹ ہیں۔ یہ درست ہے کہ ہم دونوں نابینا ہیں۔ لیکن جہاز کے جدید آلات اور ہمارے وسیع تجربے کو دیکھتے ہوئے فکر کی کوئی ضرورت نہیں۔ ہم باآسانی جہاز چلا لیتے ہیں۔ بے شمار پروازیں کر چکے ہیں۔ مسافروں میں بے چینی کچھ کم ہوئی لیکن  ان کی تشویش کم نہ ہوئی۔ خیر انجن سٹارٹ ہوا۔ جہاز نے رن وے پر دوڑنا شروع کیا۔ دونوں اطراف میں کھائیاں تھیں۔ مسافر سانس روک کر بیٹھے ہوئے تھے۔ جہاز دوڑتا گیا۔ سامنے بھی کھائی تھی۔ لیکن جہاز دوڑ رہا تھا۔ کھائی کے بالکل قریب جاکر مسافروں کی چیخیں نکل گئیں کہ جہاز نے فلائنگ گیئر لگایا اور ہوا میں بلند ہوگیا۔ مائک کھلا رہ گیا تھا۔ معاون پائلٹ کی آواز آئی۔ پائلٹ سے کہہ رہا تھا۔ “استاد ...

یو ای ٹی بینک رپٹ ہو گئی

Image
'خبرّیت' کے اعتبارسے یہ کوئی اہم اطلاع نہیں اسلئے میڈیا پر اسے بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔ جیو ٹی وی کے مطابق خبر کچھ اسطرح ہے، پاکستان میں انجنیئرنگ کی تعلیم کی سب سے قدیم اور موقر ترین ادارہ جامعہ برائے انجنئیرنگ اور ٹیکنالوجی المعروف UET دیوالیہ ہوگیااور اب اسکے پاس تدریسی و غیر تدریسی عملے کی تنخواہ کیلئے پیسے نہیں۔جامعہ کی انتظامیہ نے ایک 'حکم' کےذریعے وائس چانسلر کی تنخواہ میں 50 فیصد کم کردی تدریسی عملے اورانتظامیہ کے سینئر افسران کی تنخواہوں میں 35 فیصد کٹوتی کی گئی ہےاور نچلےدرجے کے ملازمین کو اب اپنے معاوضوں میں 10 فیصدکمی کا عذاب سہنا پڑیگا۔ صرف یہی نہیں بلکہ پوری زندگی یونیورسٹی کی خدمت میں کھپادینے والے ریٹائرڈ اساتذہ اور کارکنوں کی پینشن پر بھی چھرا چل گیا۔یونیورسٹی کےان محسنوں کو 25 سے 30 فیصد کٹوتی کی نوید سنادی گئی وائس چانسلر ڈاکٹر سید منصور سرور کے مطابق پنجاب گورنمنٹ جو کہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کی زمہ دار ہے کی طرف دس ارب کے واجبات ہیں جو کہ وہ ریلیز نہیں کر رہی وائس چانسلر یونیورسٹی کے چانسلر گورنر کو با ضابطہ مل کر مسئلہ بتا جکے ہیں مگر ک...

جنرل رانی

Image
شاہِ ایران سرکاری دورے پر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ جب ان کی واپسی کا وقت آیا تو صدر یحییٰ اپنے کمرے سے نہیں نکل رہے تھے۔ پروٹوکول کا بہت سنگین مسئلہ پیدا ہو گیا کیوں کہ کوئی ان کے بیڈ روم میں داخل ہونے کی جرات نہیں کر رہا تھا۔ سابق آئی جی پولیس سردار محمد چوہدری نے اپنی آپ بیتی ’جہانِ حیرت‘ میں لکھا ہے کہ ’آخر صدر کے ملٹری سیکریٹری جنرل اسحٰق نے اقلیم اختر رانی سے کہا کہ وہ اندر جائے اور صدر کو باہر لائے۔ وہ کمرے میں داخل ہوئی تو ملک کی ایک مشہور ترین گلوکارہ کو صدر کے رنگ رلیاں مناتے پایا۔ خود رانی کو اس منطر سے بڑی کراہت محسوس ہوئی۔ اس نے کپڑے پہننے میں صدر کی مدد کی اور بدقت تمام اسے باہر لائی۔‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ ’جہانِ حیرت‘ کے انگریزی روپ The Ultimate Crime: Eyewitness to Power Games میں تو چوہدری صاحب نے اس ’رنگ رلی‘ کی تھوڑی وضاحت بھی کی ہے، لیکن اردو میں گول مول کر گئے۔ خیر جو بات انہوں نے چھپا دی، ہم کیوں ظاہر کریں؟  دوسری بات یہ کہ انہوں نے ’مشہور ترین‘ گلوکارہ کا نام لکھنے سے گریز کیا ہے، لیکن اسی کہانی میں آپ نیچے چل کر دیکھیں تو شاید یہ معمہ حل ہو جائے۔  یہ اقلیم اخ...

سائیکل معیشت کی دشمن ہے۔

Image
ایک ملٹی نیشنل بینک کے سی ای او نے معاشی ماہرین کو اس وقت سوچ میں ڈال دیا جب اس نے کہا کہ: سائیکل ملکی معیشت کیلئے تباہی کا باعث ہے - اس لئے کہ سائیکل چلانے والا کار نہیں خریدتا وہ کار خریدنے کے لئے قرض بھی نہیں لیتا۔ کار کی انشورنس نہیں کرواتا‏پیٹرول بھی نہیں خریدتا۔ اپنی گاڑی سروس، مرمت کے لئے نہیں بھیجتا۔ کار پارکنگ کی فیس ادا نہیں کرتا۔ وہ ٹول پلازوں پر ٹیکس بھی ادا نہیں کرتا۔ سائیکل چلانے کی وجہ سے صحت مند رہتا ہے موٹا نہیں ہوتا !! صحت مند رہنے کے باعث وہ دوائیں نہیں خریدتا۔ہسپتال اور ڈاکٹروں کے پاس نہیں جاتا۔ ‏حتیٰ کہ ملک کے جی ڈی پی میں کچھ بھی شامل نہیں کرتا۔ اس کے برعکس ہر نیا فاسٹ فوڈ آؤٹ لیٹ اپنے ملازمین کے علاوہ کم از کم 30 طرح کے لوگوں کے لئے روزگار کا سبب بنتا ہے۔ جن میں ڈاکٹر ، امراض قلب کے ماہر، ماہرِ معدہ و جگر، ماہر ناک کان گلہ، دندان ساز، کینسر سپیشلسٹ، حکیم اور ‏میڈیکل سٹور مالکان وغیرہ شامل ہیں۔ چنانچہ یہ بات ثابت ہوئی کہ سائیکل معیشت کی دشمن ہے اور مضبوط معیشت کے لئے صحت مند افراد سخت نقصان دہ ہیں۔ نوٹ:- پیدل چلنے والے معیشت کےلئے اور بھی خطرناک ھیں۔ کیونکہ وہ سائ...

قائدِ اعظم ثانی پر مضمون

Image
ڈپٹی قائداعظم عمران خان 25 نومبر اور 5 اکتوبر، 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام اکرام اللہ خان نیازی اور والدہ کا نام شوکت خانم تھا. آپ کے والد چمڑے کا کاروبار نہیں کرتے تھے. آپ پشتونوں کے مشہور قبیلے نیازی سے تعلق رکھتے تھے لیکن آدھے مہاجر بھی تھے. آپ اپنی چار بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے اس لیے انہوں نے آپ کو سلائی مشینیں چلا چلا کر پالا پوسا.  آپ نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج اور کیتھیڈرل سکول سے حاصل کی. کیبل کالج سے معاشیات کی ڈگری اعلٰی چولوں سے پاس کی اور مزید اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے. 1977 میں لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کرکے جلد ہی وطن یوٹرن لے لیا.  آپ بچپن میں انتہائی حساس تھے. اپنے نحیف والد کو ایک بیسیویں گریڈ کی عام سی گورنمنٹ نوکری کرتے دیکھ کر کمرے میں چھپ چھپ کر روتے تھے. آپ کسی بھی طرح ان کا نام روشن کرنا چاہتے تھے لیکن یہ سب وزیراعظم بنے بغیر ممکن نہ تھا. ڈپٹی قائد کو بچپن سے ہی کرکٹ کا بہت شوق تھا لیکن آپ گلی میں کرکٹ کھیلتے لڑکوں کے چھوٹے چھوٹے بیکار چھکے اور الٹی سیدھی خراب باولنگ کو دیکھ کر دل ہی دل میں ...

پیسہ کتنا ضروری ہے؟

Image
‏ اٹھارویں صدی کی آخری دہائی میں میں ابھرتی ہوئی ایسٹ انڈیا کمپنی اپنے مقامی سپاہیوں کو 300 روپے سالانہ دے رہی تھی اس کے مقابلے میں اس وقت کا سب سے طاقتور انڈین حکمران ٹیپو سلطان اپنے سپاہیوں کو 180 روپے سالانہ دے رہا تھا۔ ‏دوسری طرف مراٹھا حکمران اپنے فوجیوں کو سو روپے سالانہ سے بھی کم تنخواہ دے رہے تھے۔ اس وقت کے مغل حکمران شاہ عالم ثانی کے فوجی فاقہ کشی کا شکار تھے جن کو مہینوں تنخواہ نہیں ملتی تھی۔ ‏ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسران اپنی افواج کے لیے مقامی بھرتی کیے گئے سپاہیوں کون نچلی ذاتوں سے سے اور مخصوص علاقوں سے بھرتی کرتے تھے۔ اس ٹھیک ٹھاک پیسے نے ان سپاہیوں اور ان کے خاندانوں کی زندگی تو بدلی ہی ان کی وفاداریاں بھی اپنے وطن سے چھین لیں ‏ان سپاہیوں نے اگلے پچاس سال کے اندر اندر ٹیپو سلطان، مراٹھوں، اور بچی کھچی مغلیہ سلطنت کے حصے بخرے کر دیا۔ پلاسی کی جنگ میں میں ان پانچ ہزار سپاہیوں نے سراج الدولہ کے پچاس ہزار کے قریب سپاہیوں کو بھگا دیا ‏اسی طرح طرح بکسر کی جنگ میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب مغل سپاہیوں کو بیس ہزار ایسٹ انڈیا کمپنی کے سپاہیوں نے شکست دی۔  Reference: The Anarchy by Wil...

کلبھوش یادوو اور کپتان

Image
‏ایک سال پہلےکلبھوشن یادیو کو سر عام پھانسی دی گئی. پھانسی کا لیور کپتان نے اپنے دست مبارک سے کھینچا. آج بھی اس کی نعش پی ایم ہاؤس (جو یونیورسٹی بن چکا ہے) کے باہر لٹکی ہوئی ہے تاکہ بزدل ہندوستانی جان لیں،اب پاکستان میں مرد مجاہد،  باغیرت، بہادر کپتان پی ایم ہے اور عبرت حاصل کریں تحریر جعفر حسین۔

محمد عالم لوہار پنجابی لوک موسیقی کا شہنشاہ

Image
‏ محمد عالم لوھار پنجابی زبان کے لوک گلوکار اور موسیقار تھے۔ اُنہیں پنجابی لوک موسیقی کا شہنشاہ بھی کہا جاتا تھا۔ گلوکاری میں جگنی اور موسیقی میں چمٹا اُن کی وجہ شہرت ھے۔ ‏عالم لوھار کی پیدائش یکم مارچ 1928ء کو تحصیل کھاریاں ضلع گجرات کے ایک قصبہ آچھ گوچھ میں ھوئی۔ عالم لوھار کی وفات 51 سال کی عمر میں 3 جولائی 1979ء کو مانگا منڈی کے قریب ٹریفک حادثہ میں ھوئی اور لالہ موسیٰ ضلع گجرات میں دفن کیا گیا۔ ‏‎عالم لوہار کو پاکستان کی اکثریت نہیں جانتی لیکن بھارتی پنجاب میں عالم اور عارف لوہار کو آج بھی سنا جاتا ہے

غلام سرور خان

Image
‏مشرف کے غلام سرور خان نے پیپلز پارٹی کے غلام سرور خان کے ساتھ ملکر PIA میں جعلی بھرتیاں کیں جوPTI کے غلام سرور خان نے پکڑ لیں.... یہ ہے اصل سٹوری

سوچئیے

Image
‏پائلٹ گن سے بینائی کھونے والی ڈیڑھ سالہ حبا عالمی برادری کی آنکھیں نہیں کھول سکی تھی۔ تین سالہ عباد جہانگیر اپنے نانا کے لاشے پر نہیں عالمی برادری کے مردہ جسم پر رو رہا ہے۔ عالمی دنیا مسئلہ کشمیر کو حل کیوں نہیں کرتی؟

کشمیر اور سیلیکٹڈ سرکار

‏اپنے نانا کی لاش پر بیٹھا معصوم بچہ دنیا کو تو پتہ نہیں جھنجھوڑے گا یا نہیں لیکن سیم پیج سلیکٹڈ سرکار کو کم از کم جھنجھوڑ نہیں پائے گا وہ صرف اظہارِافسوس اور کھوکھلے/جھوٹے دعوے کی بےشرمی کے ساتھ زندہ رہیں گے کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے دنیا بھر میں کشمیر ایشو زندہ کیا

کپتان کا ویژن

‏کوئی غیر ملکی ائیر لائن پاکستان آ نہیں سکتی کورونا کو جس طرح ہم نے مینیج کیا یے۔ پی آئی اے پر جعلی ڈگری والے وزیر کے بیان کی وجہ سے پابندی لگ گئی ہے۔ اب سمجھ نہیں آتی کپتان کے دعوے کے مطابق جن غیر ملکیوں نے نوکری کے لئے پاکستان آنا تھا وہ کیسے آئیں گئے۔