قائدِ اعظم ثانی پر مضمون
ڈپٹی قائداعظم عمران خان 25 نومبر اور 5 اکتوبر، 1952ء کو لاہور میں پیدا ہوئے. آپ کے والد کا نام اکرام اللہ خان نیازی اور والدہ کا نام شوکت خانم تھا. آپ کے والد چمڑے کا کاروبار نہیں کرتے تھے. آپ پشتونوں کے مشہور قبیلے نیازی سے تعلق رکھتے تھے لیکن آدھے مہاجر بھی تھے. آپ اپنی چار بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے اس لیے انہوں نے آپ کو سلائی مشینیں چلا چلا کر پالا پوسا.
آپ نے ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج اور کیتھیڈرل سکول سے حاصل کی. کیبل کالج سے معاشیات کی ڈگری اعلٰی چولوں سے پاس کی اور مزید اعلٰی تعلیم حاصل کرنے کے لیے لندن چلے گئے. 1977 میں لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے سیاسیات کی ڈگری حاصل کرکے جلد ہی وطن یوٹرن لے لیا.
آپ بچپن میں انتہائی حساس تھے. اپنے نحیف والد کو ایک بیسیویں گریڈ کی عام سی گورنمنٹ نوکری کرتے دیکھ کر کمرے میں چھپ چھپ کر روتے تھے. آپ کسی بھی طرح ان کا نام روشن کرنا چاہتے تھے لیکن یہ سب وزیراعظم بنے بغیر ممکن نہ تھا.
ڈپٹی قائد کو بچپن سے ہی کرکٹ کا بہت شوق تھا لیکن آپ گلی میں کرکٹ کھیلتے لڑکوں کے چھوٹے چھوٹے بیکار چھکے اور الٹی سیدھی خراب باولنگ کو دیکھ کر دل ہی دل میں بہت کڑھتے تھے. اسی لیے آپ نے صرف تیرہ سال کی عمر سے ہی خود کو کرکٹ کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا اور باقاعدہ طور پر کرکٹ میں حصہ لینے لگے.
آپ نے کرکٹ کے میدان میں بہت نام کمایا اور ایک قابل کرکٹر کی حثیت سے آپ کا چرچا پوری دنیا میں ہونے لگا. آپ کو شروع ہی سے انگریزوں سے نفرت تھی اس لیے آپ نے اُن کو ہر جگہ ناکوں لکیریں سنگھوائیں. اور پھر ایک دن 1992 میں یونہی نفرت نفرت میں کھیلتے ہوئے اچانک اُن سے ایک مہنگا ورلڈ کپ جیت کر قوم کو تحفے میں دیے دیا جو قوم کو آج تک مہنگا پڑ رہا ہے.
کرکٹ سے ریٹائر ہونے کے بعد ڈپٹی قائداعظم عمران خان نے لاہور میں شوکت خانم کینسر ہسپتال اور ریسرچ سنٹر سے پیسے کمانے کا آغاز کیا.
ڈپٹی قائداعظم عمران خان ایک خاموش طبیعت اور شرمیلے انسان تھے، اس لیے صرف تین شادیاں ہی کر پائے. پہلی بیوی آپ کو چھوڑ گئی دوسری بیوی کو آپ نے چھوڑ دیا اور تیسری نے نہ چھوڑا نہ چھوڑنے دیا. انتہائی سادہ تھے قرض لینے کو برا خیال نہیں کرتے تھے. ایک ہاتھ میں پیسے دیکھ لیتے تو دوسرے ہاتھ سے ادھار مانگ لیتے تھے.
آپ پڑھنے لکھنے جیسے فضول کاموں سے دور رہتے تھے اس لیے زیادہ تر باتیں آپ کو ٹی وی سے پتہ چلتی تھیں.
کرکٹ کے علاوہ ڈپٹی قائد اعظم عمران خان کو سیاست میں بھی بہت دلچسپی تھی. آپ نے دنیا کی بڑی بڑی شخصیات کے حالات زندگی اور ان کے یوٹرنوں کا جائزہ لیا.
سیاسی سرگرمیاں بڑی توجہ سے مس کرنے کے علاوہ اسمبلی کے اجلاسوں کی کاروائیاں اور مباحثے بڑے شوق سے اگنور کرتے تھے. اس کے علاوہ آپ کی جغرافیہ سے دلچسپی کا یہ عالم تھا کہ فارغ اوقات میں مختلف ملکوں کو اِدھر اُدھر کرتے رہتے تھے.
آپ نے اپنی سیاست کا باقاعدہ آغاز 1997 میں "پاکستان تحریک انصاف" کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنانے سے کیا. کچھ عرصہ مشرف کے حامی بھی رہے مگر جلد ہی آپ نے بھانپ لیا کہ مشرف پارٹی صرف اپنے مفاد کے لیے کام کرتی ہے اور اِس میں ان کے وزیراعظم بننے کے مواقع انتہائی کم ہیں تو مشرف سے علیحدگی اختیار کر لی اور پوری توجہ تحریک انصاف پر مرکوز کردی.
پاکستان تحریک انصاف کا بنیادی مقصد سبز باغوں کے زریعے پاکستان کے لوگوں کو چونا لگانا اور ایک نئی مملکت کی بنیاد رکھنا تھا. ڈپٹی قائداعظم مختلف اجلاسوں میں بڑے پر زور اور مدلل طریقے سے پاکستانیوں کےلیے نئے وطن کا مطالبہ کرتے رہے اور پھر ایک دن 30 اکتوبر 2011 میں لاھور کے منٹو پارک میں جسے اب اقبال پارک کہا جاتا ھے, ایک بڑے جلسے میں قرارداد نیا پاکستان پاس ہوئی جس میں پاکستانیوں کے لیے نئی مملکت کا مطالبہ کیا گیا۔ اور پھر یہی قرارداد نئے پاکستان کے حصول کا مطالبہ بن گئی۔
اس قراداد کا پٹواریوں کی طرف سے بہت مذاق اڑایا گیا مگر ڈپٹی قائداعظم ارادے کے پکے تھے وہ اپنے مطالبے پر قائم رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آخر مسلم لیگ ن نہ صرف قید ہو گئی بلکہ مسلمانوں کی نئی مملکت کے قیام پر بھی آمادہ ہو گئ. چنانچہ 25 جولائی 2018 ء کو نیا پاکستان معرض وجود میں آگیا جس کے پہلے وزیراعظم ڈپٹی قائداعظم سلیکٹ ہوئے۔
وزیراعظم بننے کے بعد ڈپٹی قائداعظم عمران خان نے برطانیہ کے ڈیلی ٹیلی گراف سے اپنے سیاسی مقصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں پاکستان کو ایک عسکری ریاست دیکھنا چاہتا ہوں جس میں حقیقی جمہوریت، قانون کی بالا دستی اور آزاد عدلیہ کا نام و نشان تک نہ ہو. ہمیں نچلی سطح کے لوگوں کی طاقت کو ختم کرکے مرکزی طاقت کو باختیار بنانا ہے"
اس کے علاوہ ڈپٹی قائد اعظم عمران خان نے 2018 اپنے
چودہ نکات بھی پیش کیے جو مندرجہ ذیل ہیں:-
- غریبوں سے ٹیکس کی وصولی ممکن بنانا
- آزاد عدلیہ سے اپنی مرضے کے فیصلے لینا
- مسلم لیگ ن کا مکمل خاتمہ کرنا
- ہر دوست ملک سے قرضے مانگنے کی آزادی
- قائدانہ صلاحیتوں میں "یوٹرن" کے مقام کا تعین کرنا
- کشمیر کو اس کے حقداروں کے حوالے کرنا
- بکریوں, مرغیوں اور کٹوں سے معیشت کو سہارا دینا
- تقریروں سے ملک چلانے جیسی کوششیں کرنا
- پچاس لاکھ سستے ترین گھر بنانے کی کوشش کرنا
- ایک کروڑ نوکریاں پیدا کرنے طریقے سوچنا
- ملک کو ریاست مدینہ یا پھر یورپی معاشرے جیسا بنانا
- 200 ارب روپے ڈھونڈ کر آئی ایم ایف کے منہ پر مارنا
- سب کچھ دے دینا لیکن این آر او نہ دینا
- اور ماموں کے بیٹوں کامرانوں کو جیلوں سے رہا کروانا
ڈپٹی قائداعظم کا نام ہمیشہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا ۔انھیں دنیا کی ایسی عظیم شخصیات میں شمار کیا جاتا ہے جو اپنے عظیم جھوٹوں کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔ آپ ابھی تک فوت نہیں ہوئے تاہم آپ کا مزار بنی گالہ میں بنے گا۔
Comments
Post a Comment