یو ای ٹی بینک رپٹ ہو گئی



'خبرّیت' کے اعتبارسے یہ کوئی اہم اطلاع نہیں اسلئے میڈیا پر اسے بہت زیادہ اہمیت نہیں دی جارہی ہے۔ جیو ٹی وی کے مطابق خبر کچھ اسطرح ہے،
پاکستان میں انجنیئرنگ کی تعلیم کی سب سے قدیم اور موقر ترین ادارہ جامعہ برائے انجنئیرنگ اور ٹیکنالوجی المعروف UET دیوالیہ ہوگیااور اب اسکے پاس تدریسی و غیر تدریسی عملے کی تنخواہ کیلئے پیسے نہیں۔جامعہ کی انتظامیہ نے ایک 'حکم' کےذریعے وائس چانسلر کی تنخواہ میں 50 فیصد کم کردی تدریسی عملے اورانتظامیہ کے سینئر افسران کی تنخواہوں میں 35 فیصد کٹوتی کی گئی ہےاور
نچلےدرجے کے ملازمین کو اب اپنے معاوضوں میں 10 فیصدکمی کا عذاب سہنا پڑیگا۔

صرف یہی نہیں بلکہ پوری زندگی یونیورسٹی کی خدمت میں کھپادینے والے ریٹائرڈ اساتذہ اور کارکنوں کی پینشن پر بھی چھرا چل گیا۔یونیورسٹی کےان محسنوں کو 25 سے 30 فیصد کٹوتی کی نوید سنادی گئی وائس چانسلر ڈاکٹر سید منصور سرور کے مطابق پنجاب گورنمنٹ جو کہ یونیورسٹی کے مالی معاملات کی زمہ دار ہے کی طرف دس ارب کے واجبات ہیں جو کہ وہ ریلیز نہیں کر رہی وائس چانسلر یونیورسٹی کے چانسلر گورنر کو با ضابطہ مل کر مسئلہ بتا جکے ہیں مگر کوئی شنوائی نہیں ہوئی، یو ای ٹی کے ک سب کیمپیسز کھولے گئے جن کا مالی بوجھ بھی یو ای ٹی برداشت کر رہی ہے جب پچھلی حکومتیں رہیں چاہے وہ مشرف کی آمریت تھی یا پی پی پی کی ہو یا ن لیگ کی سب نے یونیورسٹی کے مالی معاملات کو اس طرح خراب نہیں کیا جس طرح موجودہ حکومت کر رہی ہے یاد رہے یہ حکومت تعلیم کو ترقی دینے کا نعرہ لگا کر آئی تھی اور اب انکی حکومت میں جامعات کی حالت آپ کے سامنے ہے یو ای ٹی کو کبھی بھی اسکی ضروریات کے لیے بجٹ نہیں دیا گیا پہلے HEC کبھی کبھار مالی مشکلات کے لیے کچھ کرتی تھی مگر HECخود اس حکومت میں قلاش ہے یہ درسگاہ 1921 میں مغلپورہ ٹیکنیکل کالج کے نام سے قائم کی گئی جو بعد میں مغلپورہ انجنیرنگ کالج کہلایا 1962 میں اسے جامعہ کا درجہ دیدیا گیا۔

اس جامعہ میں دنیا کی بہترین جامعات سے ڈاکٹریٹ کی سند رکھنے والے 257ماہرین درس وتدریس کے فرائض انجام رہے ہیں۔یہاں کا تدریسی عملہ 882 افراد پر مشتمل ہےبے سروسامانی کے باوجود جامعہ تحقیق و جستجو کے میدان میں بھی سرگرم ہے اور زیادہ تع اپنا خرچہ یو ای ٹی ان تحقیقی کاموں سے ہی پورا کرتی ہے۔ جامعہ سے وابستہ تحقیقی اداروں کی تعداد 20 کے قریب ہے اور یونیورسٹی سے فارغ التحصیل افراد پاکستان سمیت دنیا بھر میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوارہے ہیں۔ مسلم لیگ کے رہنما احسن قبال، جمہوریت کے فروغ کیلئے قائم ہونے والے مرکزدانش PILDATکے سربرہ احمد بلال محبوب UETطلبہ یونین کے صدر رہ چکے ہیں۔ جامعہ کی ایک سابق طالبہ محترمہ مہرین فاروقی آسٹریلیا میں سینٹر ہیں۔ پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر پرویزبٹ بھی UETکے فارغ التحصیل ہیں۔
ٹیکنالوجی کے اس دور میں انجنئیرنگ کی اس قدیم ترین درسگاہ کو دیوالیہ ہوجانا ایک المیہ نہیں اور اور کیا ہے اس قومی درسگاہ کے فنڈز کو جو کہ بزدار پلس دبا کے بیٹھا ہے فوراً ریلیز کیا جائے۔

ورنہ وی سی صاحب کو چاہیے یونیورسٹی کے ایڈمنسٹریشن بلاک کو تالا لگا کر کے چابیاں گورنر کو بھیج دیں یا اس جامعہ کو بھی پرائویٹائیز کر دیں جو کہ شاید اصل انٹینشن ہے اس حکومت کی، یادرہے کچھ دن پہلی وزیر سائن فواد چوہدری نے کہا تھا دنیاکی یونیورسٹیز کرونا ویکسینز پر تحقیق کر رہی ہیں ہماری ایسی کوئ یونیورسٹی نہیں، تو جناب یو ای ٹی وہ شائد واحد یونیورسٹی ہے جو ٹیکنالوجی پروجیکٹس پر باقاعدہ ریسرچ کرتی ہے انڈسٹریز کے ناممکن پروجیکٹس کو اس جامعہ کے طلبہ نے کامیابی سے امپلیمینٹ کیا ہے وہ بھی کسی حکومتی فنڈنگ کے بغیر اس لیے اس یونیورسٹی کے ساتھ ایسا سلوک شرم کا مقام ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

آن دا ریکارڈ آف دا ریکارڈ

محمد عالم لوہار پنجابی لوک موسیقی کا شہنشاہ

Vaccine ویکسین