یہ ہوتا ہے لیڈر، یہ ہوتی ہے کنفیوژن
" یہ ہوتا ہے لیڈر ، یہ ہوتی ہے کنفیوژن "
ٹی وی پر کرونا کے بارے میں سب سے زیادہ تقریریں کرنے کا اعزاز اس کے نام ہے ،
اسی طرح اب تک کرونا کے بارے میں سب سے زیادہ کنفیوژن اسی نے پھیلائی ہے۔
آپ گزشتہ چند ماہ کی جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں،
"کرونا ایک عام فلو کی طرح ہے، یہ آئے گا اور چلا جائے گا،
اگر آپ کو زکام ہوجائے، کھانسی ہو جائے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ آپ کو کرونا ہوگیا ہے،اور خدا کے واسطے اس تھوڑی سی چیز پر ٹیسٹ کروانے نہ چلیں جائیں، آپ نے سب سے پہلے گھبرانا نہیں"
17 مارچ 2020
" یہ ملک مزید لاک ڈاؤن کا متحمل نہیں ہو سکتا ہم شہر بند کر دیتے ہیں، تو لوگ بھوک سے مر جائیں گے"
مارچ2020
" میں آپ لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، ہمارا اندازہ تھا کہ 25 اپریل تک 50 ہزار کرونا کے مریض ہو جائیں گے لیکن آج تک صرف 15 ہزار مریض سامنے آئے ہیں"
18 اپریل 2020
" میں جیسا لاک ڈاؤن چاہتاتھا ویسا نہیں ہوا"
1 جون 2020
" آج دنیا بھی سوچ رہی ہے کہ انہیں ہماری طرح اسمارٹ لاک ڈاؤن کرنا چاہئیے تھا "
3 جون 2020
" ہمیں پتہ تھا کہ لاک ڈاؤن کھلےگا توکورونا پھیلےگا "
4 جون 2020
" ہماری اشرافیہ لاک ڈاون چاہتی ہے"
6 جون 2020
پاکستان میں یہ بیماری اتنی مہلک نہیں جتنا یورپ اور دیگر ممالک میں رہی ،
اسد عمر 6 جون
" کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن فیشن ہے "
عمران اسماعیل 1 جون 2020
اور آج
" عوام اس کو سیریس ہی نہیں لے رہے۔اور اسے عام فلو سمجھ رہےہیں، میں آپ کو بتا رہا ہوں آگے بہت مشکل وقت آنے والا ہے
،عوام نےکورونا وائرس کوسنجیدہ نہیں لیا تو ملک کو نقصان ہوگا"
8 جون 2020
اس کے باوجود یہ کنفیوژ انسان کرونا پھیلنے کا الزام عوام کو دیتا ہے،
پچھلی حکومتوں میں مہنگائی کی ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوتی تھی اب یہ زمہ داری عوام کی ہے ،
پہلے پٹرول نایاب تو حکومت کدھر ہے ، آج پٹرول غائب اور مہنگا تو قصوروار عوام ،
پہلے آٹا غائب اور چینی مہنگی تو حکمران چور ، ابھی یہ کام مافیا کا ہے ،
اس وقت ملک میں تمام تر خرابیوں کی زمہ داری عوام، اپوزیشن ، پچھلی حکومتوں اور مافیا سے لیکر اشرافیہ پر عائد ہوتی ہے،
اس وقت صرف واحد بے قصور شخص عمران خان اور اس کے وزراء ہیں جن کو باپو زبردستی پکڑ کر اس تتے توے پر بٹھا گیا ہے۔
Comments
Post a Comment