محمد عالم لوھار پنجابی زبان کے لوک گلوکار اور موسیقار تھے۔ اُنہیں پنجابی لوک موسیقی کا شہنشاہ بھی کہا جاتا تھا۔ گلوکاری میں جگنی اور موسیقی میں چمٹا اُن کی وجہ شہرت ھے۔ عالم لوھار کی پیدائش یکم مارچ 1928ء کو تحصیل کھاریاں ضلع گجرات کے ایک قصبہ آچھ گوچھ میں ھوئی۔ عالم لوھار کی وفات 51 سال کی عمر میں 3 جولائی 1979ء کو مانگا منڈی کے قریب ٹریفک حادثہ میں ھوئی اور لالہ موسیٰ ضلع گجرات میں دفن کیا گیا۔ عالم لوہار کو پاکستان کی اکثریت نہیں جانتی لیکن بھارتی پنجاب میں عالم اور عارف لوہار کو آج بھی سنا جاتا ہے
شاہِ ایران سرکاری دورے پر پاکستان آئے ہوئے تھے۔ جب ان کی واپسی کا وقت آیا تو صدر یحییٰ اپنے کمرے سے نہیں نکل رہے تھے۔ پروٹوکول کا بہت سنگین مسئلہ پیدا ہو گیا کیوں کہ کوئی ان کے بیڈ روم میں داخل ہونے کی جرات نہیں کر رہا تھا۔ سابق آئی جی پولیس سردار محمد چوہدری نے اپنی آپ بیتی ’جہانِ حیرت‘ میں لکھا ہے کہ ’آخر صدر کے ملٹری سیکریٹری جنرل اسحٰق نے اقلیم اختر رانی سے کہا کہ وہ اندر جائے اور صدر کو باہر لائے۔ وہ کمرے میں داخل ہوئی تو ملک کی ایک مشہور ترین گلوکارہ کو صدر کے رنگ رلیاں مناتے پایا۔ خود رانی کو اس منطر سے بڑی کراہت محسوس ہوئی۔ اس نے کپڑے پہننے میں صدر کی مدد کی اور بدقت تمام اسے باہر لائی۔‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ ’جہانِ حیرت‘ کے انگریزی روپ The Ultimate Crime: Eyewitness to Power Games میں تو چوہدری صاحب نے اس ’رنگ رلی‘ کی تھوڑی وضاحت بھی کی ہے، لیکن اردو میں گول مول کر گئے۔ خیر جو بات انہوں نے چھپا دی، ہم کیوں ظاہر کریں؟ دوسری بات یہ کہ انہوں نے ’مشہور ترین‘ گلوکارہ کا نام لکھنے سے گریز کیا ہے، لیکن اسی کہانی میں آپ نیچے چل کر دیکھیں تو شاید یہ معمہ حل ہو جائے۔ یہ اقلیم اخ...
اٹھارویں آئینی ترمیم 8اپریل 2010 کو پاس ہوئی. اس ترمیم کی رو سے آئین میں سو کے قریب تبدیلیاں کی گئیں جنہوں نے آئین کے 83 آرٹیکلز کو متاثر کیا. اس ترمیم کی رو سے ضیاء دور میں کی گئی تقریباً تمام آئینی ترامیم کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مشرف دور کی 17ویں ترمیم کو بھی رول بیک کیا گیا. اٹھارویں ترمیم کے تحت ○ شمال مغربی سرحدی صوبہ کا نام تبدیل کر کے خیبر پختونخوا رکھا گیا۔ ○ دو صوبوں کے انگریزی ناموں کے سپیلنگز میں تبدیلی کے تحت Baluchistan کو Balochestan اور Sind کو Sindh کیا گیا ہے۔ ○ 1973کےآئین میں شامل آرٹیکل6ریاست اور آئین سےغداری میں ملوث افراد کےلیے سخت سزائیں تجویز کی گئی تھی، اٹھارویں ترمیم کےتحت اس میں مزید تبدیلی کرکے آرٹیکل 2۔6 الف کا اضافہ کیاگیا ہے۔ جس کےتحت آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی میں ملوث افرادکو سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت معاف نہیں کرسکتی. اٹھارویں ترمیم کے تحت ○آرٹیکل 25 الف کا اضافہ کر کے 5 سے 16 برس کی عمر تک تعلیم کی لازمی اور مفت فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ○آرٹیکل 38 کے تحت صوبائی اکائیوں کے درمیان موجود وسائل اور دیگر خدمات کی غیر منصفانہ تقسیم کا خاتمہ کیا گیا ہے۔...
Comments
Post a Comment