Black Lives Matter


یہ اولمپکس 1968 کی بات ہے جب دو سو میٹر ریس میں ٹاپ تین پوزیشن امریکی ایتھلیٹ ٹومی سمتھ، آسٹریلین پیٹر نارمن اور امریکی جان کارلوس نے بالترتیب حاصل کیں۔ یہ وہ زمانہ تھا جب امریکہ میں سیاہ فاموں کی برابر حقوق حاصل کرنے کی سول رائٹس کی تحریک چل رہی تھی۔
پوری دنیا میں ویتنام جنگ کے خلاف تحریکیں چل رہی تھیں اور ساؤتھ افریقی اپارتھائیڈ(apartheid) کے خلاف تحریکیں بھی چل رہی تھیں۔ یہ وہ پس منظر تھا جس میں پہلی اور تیسری پوزیشن حاصل کرنے والے سیاہ فام اتھلیٹس نے اپنی آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
ریس جیتنے کے بعد ٹومی سمتھ اور جان کارلوس پیٹر نارمن کے پاس آئے اور اس سے سوال کیا، کیا تم ہیومن رائٹس پر یقین رکھتے ہو؟ پیٹر نارمن نے جواب دیا ہاں میں ہیومن رائٹس پر یقین رکھتا ہوں۔ سمتھ اور کارلوس نے اُس کو بتایا
کہ وہ میڈل سیریمنی (ceremony) میں سیاہ فاموں سے ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف بطور احتجاج بلیک پاؤور کا سلوٹ کرنے جا رہے ہیں۔ نارمن نے کہا کہ میں بھی تم لوگوں کے ساتھ کھڑا ہونگا۔ اس سلیوٹ کے لیے دستانوں کی ضرورت تھی جو کہ سیاہ فام اتھلیٹس کے پاس نہیں تھے
تو پیٹر نارمن نے دونوں سیاہ فام ایتھلیٹس کو اپنا ایک ایک دستانہ دیا اور کہا کہ ایک بائیں ہاتھ سے سلیوٹ کرے اور دوسرا دائیں ہاتھ سے۔ دونوں کو نارمن کا آئیڈیا پسند آیا اور یوں 1968 میں جب سنیپ چیٹ اور انسٹاگرام نہیں ہوتا تھا تب یہ تصویر دنیا کے اخبارات میں شائع ہوئی۔
اس سلیوٹ کے بعد کارلوس اور سمتھ کو فوری واپس اُنکے ملک روانہ کر دیا گیا اور اُن پر تاحیات اولمپکس میں حصہ لینے پر پابندی لگ گئی لیکن اپنے ملک میں سیاہ فام کمیونٹی نے اُن کا بطور ہیروز استقبال کیا۔
پیٹر نارمن جو آسٹریلیا سے تعلق رکھتا تھا
جہاں خود سیاہ فام شہریوں کو شدید امتیازی سلوک کا سامنا تھا اور آج تک ہے، وہاں واپسی پر نارمن کو نفرت کا سامنا کرنا پڑا، اُس کا کیرئیر ختم ہو گیا۔ اُس پر اولمپکس کی طرف سے تو پابندی عائد نہیں ہوئی لیکن آسٹریلین سپورٹس بورڈ نے اُسے دوبارہ کبھی اولمپکس کے لیے منتخب نہیں کیا۔
2008 میں بننے والی ڈاکیومنٹری فلم Salute جو کہ پیٹر نارمن کے بھانجے نے بنائی ہے اُس میں تفصیلی بیان کیا گیا ہے کہ پیٹر نارمن کو دو سیاہ فام ایتھلیٹس کا ساتھ دینے پر آسٹریلوی معاشرے نے کن مشکلات سے دوچار کیا۔ یہاں تک کہ اٹھائیس سال بعد سنہ 2000 میں جب سڈنی میں اولمپکس ہوئے
تب بھی پیٹر نارمن کو افتتاحی تقریب یا کسی بھی حیثیت میں مدعو نہیں کیا گیا۔ سنہ 2006 میں ہارٹ اٹیک سے پیٹر نارمن کی وفات ہوئی اور اُس کی آخری رسومات میں جان کارلوس اور ٹومی سمتھ نے بھی شرکت کی۔
دو ہزار بارہ میں آسٹریلوی پارلیمنٹ نے پیٹر نارمن سے سرکاری سطح پہ معذرت کی۔
واقعے کے چوالیس سال اور پیٹر نارمن کے مرنے کے چھ سال بعد اور اس کی یاد میں آسٹریلیا میں مجسمہ نصب کیا۔
سپورٹس کی تاریخ میں اس سے زیادہ تاریخی تصویر شاید ہی کوئی ہو جس نے ایک تحریک کو مضبوط کیا

Comments

Popular posts from this blog

آن دا ریکارڈ آف دا ریکارڈ

محمد عالم لوہار پنجابی لوک موسیقی کا شہنشاہ